Unlimited Improvement Chances of Matric and Intermediate Examiantions 2022 | Examination

 

Examination Unlimited Improvement Chances of Matric and Intermediate Examiantions 2022

 
Examination Unlimited Improvement Chances of Matric and Intermediate Examiantions 2022

Examination - Simple English the free encyclopedia


A notification was issued by PBCC according to which improvement students had lower chances earlier. Now according to the new schedule, the number of their improvement chances has been eliminated. According to the new schedule, pass students can take the improvement test as many times as they want.

پی بی سی سی کی طرف سے ایک نوٹیفکیشن جاری کیا گیا جس کے مطابق امپروومنٹ کرنے والے سٹوڈنٹ پہلے چانسز کم ہوتے تھے۔ اب نئےشیڈول کےمطابق ان کے امپروومنٹ چانسز کی تعداد ختم کر دی گئی ہے۔ نئے شیڈول کے مطابق پاس سٹوڈنٹس اپنی مرضی کے مطابق جتنی مرتبہ چاہیں امپروومنٹ کا امتحان دے سکتے ہیں۔

I think from this news that now the students will pass the matriculation and inter examination and go to the next classes. This is because earlier the exam chances used to be fixed. But now their number has been reduced to innumerable. Now students have to keep improving the exam till they can get improvement in the exam. The disadvantage of which will be that a student will spend several years for the marks of one of his classes. I know our students are also mostly medical emotional types. Other teachers whose duty is to spoil the mindset of the students. As if he does not become a doctor, he will die. The world cannot go on without them becoming doctors and engineers. When there are such hopeful teachers, then Allah is the guardian of our children's future.

مجھے اس نیوز سے لگتا ہے کہ اب سٹوڈںٹس بمشکل ہی میٹرک اور انٹر کا امتحان پاس کر کے اگلی کلاسز میں جائیں گے۔ اس کی وجہ کہ پہلے امتحان کے چانسز فکس ہوا کرتے تھے۔ مگر اب ان کی تعداد فکس ختم کر کے لاتعداد کر دی گئی ہے۔ اب سٹوڈنٹس جب تک امتحان میں امپروومنٹ نہیں حاصل  کر سکتے، تب تک انہوں نے امتحان امپروو کرتے رہنا ہے۔ جس کا نقصان یہ ہوگا کہ کئی کئی سال ایک سٹوڈنٹ اپنی ایک کلاس کے مارکس کے لیے لگا دے گا۔ میں جانتا ہوں کہ ہمارے سٹوڈںٹس بھی زیادہ تر میڈیکل کے جذباتی قسم کے ہیں۔ دوسری ٹیچرز جن کی ڈیوٹی ہوتی ہے سٹوڈنٹس کا مائنڈ سیٹ خراب کرنا۔ جیسا کہ اگر وہ ڈاکٹر نہ بنے تو مر جائیں گے۔ دنیا ان کے ڈاکٹر اور انجینئر بنے بغیر چلنی ہی نہیں۔ جب اس طرح کی امیدیں پکی کرنے والے ٹیچرز موجود ہیں تو پھر ہمارے بچوں کے مستقبل کا اللہ ہی حافظ ہے
Post a Comment (0)
Previous Post Next Post