BISE RWL Board | Press Release Two Annual Examination System
Board of Intermediate and Secondary, Rawalpindi:
Press reels:
Rawalpindi (P-R) Board of Intermediate and Secondary Education, Rawalpindi
has approved giving Sar Sarjas to the candidates who have been admitted
in Marks/Grace category at Meridian and Intermediate level in three
years - and whose marks are less than 50% - These students were allowed
to improve their marks.
------------------
Instead of taking the exam annually, the Board of Intermediate has now made the students annual
Examination is conducted on-
1- The matriculation and inter examination will be conducted as first annual and second annual examination-
2- Only the students of Part First were given the annual examination in 2023-
3- Students who have appeared in Part 1 exam - then they have given their second Part 1 exam in the same year .. Examination System
پریس ریلز
راولپنڈی (پ-ر) بورڈ آف انٹرمیڈیٹ اینڈ سکینڈری ایجوکیشن ، راولپنڈی میڑتک اور انٹر میڈیٹ سطح پر مارکس/گریس کیٹگری میں شامل ہونے والے امیدورانکو تین سال میں ثار ثارجز دینے کی منظوری دی-اور جن کے نمبرات 50٪ سے کم ہو ھئے-ان سٹوڈنٹ کو مارکس ایمپرو کنے کی اجازات دی جائے گئی-
بورڈ آف انٹر میڈیٹ نے امتحان سالانہ لینے کی بجائے سٹوڈنٹ سے اب کی دفعہ ٹو اینول
ایگزیمینیشن لاگو کرئے گئی-
میٹرک اور انٹر کا امتحان پہلا سالانہ اور دوسرا سالانہ امتحان کے نام سے منعقد کیا جائے گا-
صرف پارٹ فرسٹ کے سٹوڈنٹ 2023 میں سالانہ امتحان دیں گئے-
ایسے سٹوڈنٹ جنہوں نے پارٹ وان کا امتحان دیا ہے-تو یہ ایک ہی سال میں اپنا دوسرا پارٹ وان کا امتحان بھی دیں گئے- -
4- The students who took the Marks Improv exam also had to take the exam of the subjects with gas-
5-Students
who have applied for Marks Amp and then secured 50% marks in it - if
they want to take the Marks Amp exam again, they can do.. Examination tips
مارکس امپرو کا امتحان دینے والے سٹوڈنٹ کو گیس والے مضامین کے بھی امتحان دینے ہوگئے-
ایسے سٹوڈنٹ جنہوں نے مارکس امپر کا داخلہ ب ھیجا اور پھر اس میں50٪ نمبر حاصل کئے-اگر وہ دوبارہ مارکس امپو کا امتحان دینا چاہتے ہیں تو دیے سکتے ہیں-
nice post information
ReplyDelete